Saturday, January 14, 2017

An Eagle Story

یک مرتبہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک کا ایک بادشاہ تھا ـ اس نے ایک نہایت خوبصورت باز پال رکھا تھا جس سے وہ شکار کا کام لیتا تھا ـ باز اس کا وفادار اور اس کے اشاروں پر چلنے والا تھا ـ ایک دن وہ گم ہوگیا ـ تلاش کے باوجود بھی نہ ملا ـ بادشاہ نے ملک بھر میں ڈھنڈورا پٹوا دیا ـ باز کی تلاش شروع ہوگئی ـ اُدھر باز ایک بُڑھیا کی جھونپڑی میں چلا گیا ـ بُڑھیا ناسمجھ اور جاہل تھی ـ اس نے باز کو دیکھا تو کہا، تو کِن ناسمجھ لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے؟ جنھوں نے تیرے پروں کی تراش خراش کی نہ تیرے ناخن کاٹے اور نہ تیری ٹیڑھی چونچ کو سیدھا کیا ـ
 سو اس نے باز کی چونچ، پروں اور ناخن کو کاٹ دیا اور اسے بالکل بے کار کردیا ـ
بادشاہ کے کارندے باز کو ڈھونڈتے ہوئے بُڑھیا کی جھونپڑی تک پہنچے اور باز کو لے کر بادشاہ کی خدمت میں پیش کرکے سارا ماجرا بیان کیا ـ بادشاہ باز سے کہنے لگا تیرا یہی علاج تھا جو بُڑھیا نے کردیا ـ تو نے اپنے مالک سے جو تیری ہر ضرورت کو بہتر سمجھتا تھا اور تیرا خیال رکھتا تھا دغا کیا اور ایسی جگہ گیا جہاں نہ تو کوئی تیری ضرورت کو سمجھتا تھا اور نہ تیرا خیال رکھ سکتا تھا ـ پس ذلت تو تیرا مقدر ہونی ہی تھی سو وہ ہوئی ـ
 موﻻنا رومی رحمت الله علیہ فرماتے ہیں کہ باز سے مراد انسان اور بڑھیا سے مراد دنیا ہے اور بادشاہ سے مراد خدا اور اسکا در ہے کہ جس کی انسان قدر نہیں کرتا اور پھر ذلیل و خوار ہوتا پھرتا ہے ـ

No comments:

Post a Comment